یہ
Return of King by William Dalrymple
کا اردو ترجمہ ہے۔
اس کا ترجمہ در محمد کاسی نے کیا ہے۔
——————————————-
” میں ایک عرصے سے پشتون تاریخ کا طالب علم ہوں اور اس سلسلے میں اچھے معتبر آثار کی تلاش میں رہتا ہوں یہی میرے پیشے اور روزگار کی ضرورت بھی ہے۔ ایک روز میں گورنر بلوچستان محترم محمد خان اچکزئی صاحب سے ملاقات کے لیے ان کے پاس گیا تو باتوں باتوں میں آپ نے مجھے WILLIAM DALRYMPLE کی کتاب RETURN OF A KING دے دی اور فرمایا کہ “کہ یہ بہت اچھی کتاب ہے اسے ضرور پڑھیں”۔
محمد خان اچکزئی جیسے زیرک اور پڑھے لکھے شخص کی اس کتاب کی تعریف اس خوب صورت تحفے نے میری بے قراری اور بے چینی بڑھا دی کہ کب گھر پہنچوں اور دلچسپ کتاب کا مطالعہ کروں۔
یہ اس قدر معلوماتی اور دلچسپ کتاب ہے کہ اس کے مطالعے سے میں دو سو سال قبل کی حقیقی دنیا کے سفر پر روانہ ہوگیا۔ تاریخ کے حوالے سے لکھی گئی اکثر کتب فرمائشی ہوتی ہیں جو صاحبان اقتدار کی یک طرفہ تعریفوں سے بھری ہوتی ہیں یا پھر ان کے مخالفین کی جانب سے ناروا تنقید پر مبنی ہوتی ہیں لیکن یہ کتاب ان دونوں خصوصیات سے مبرا ایک حقیقی تاریخی مقالہ THESIS ہے۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ محترم ولیم نے ایک طویل عرصے کی محنت اور تحقیق سے اپنی پی ایچ ڈی کے لیے افغانستان اور برطانیہ کی اولین جنگ کے لیے تحقیقی مقالہ لکھا ہے اور اس میں کوئی بات اپنی خواہش کے تابع نہیں لکھی جو کچھ لکھا ہے اسے مصدقہ حوالوں سے بیان کیا ہے اس کتاب کے آخری 63 اوراق انہی حوالوں سے بھرے ہوئے ہیں۔
کتاب کی روانی ، شائستگی اور حقیقت پسندی اس قدر دلچسپ ہے کہ کوئی بھی قاری اس کے مطالعے پر مجبور ہو جاتا ہے ۔ محترم ” ڈئیر یمپل” نے برطانیہ ایشا میں عمل دخل پر بہت سی کتابیں تحریر کی ہیں لیکن مذکورہ کتاب ان کی اہم ترین اور خوب صورت کتاب ہے۔
یہ اس قدر اثر انگیز کتاب ہے ایسا لگتا ہے جیسے ہم ایک بے حد دلچسپ اور رنگین فیچر فلم دیکھ رہے ہوں۔ یہ تاریخی تحریر کا ایک نادر نمونہ اور تحقیق کا بے مثل انداز ہے۔
اس کتاب کے مختلف ابواب کو بہت آسانی اور خوب صورتی سے فیچر فلموں اور تاریخی ڈراموں کی صورت میں دکھایا جا سکتا ہے۔
اگر میں اب بھی پی ٹی وی کی ملازمت میں ہوتا اور یہ کتاب میری سروس کے دوران لکھی جاتی تو میں یقینا طور پر اس سے بہت دلچسپ ڈرامائی سیریل بنا لیتا میں اب بھی یہ سمجھتا ہوں کہ ٹیلی ویژن اور فلم تحقیق کرنے والوں کے لیے اس کتاب میں انتہائی دلچسپ ڈرمائی مواد موجود ہے اور امید کرتا ہوں کہ اس حقیقی مواد سے استفادہ کیا جائے گا۔
در محمد
” میں ایک عرصے سے پشتون تاریخ کا طالب علم ہوں اور اس سلسلے میں اچھے معتبر آثار کی تلاش میں رہتا ہوں یہی میرے پیشے اور روزگار کی ضرورت بھی ہے۔ ایک روز میں گورنر بلوچستان محترم محمد خان اچکزئی صاحب سے ملاقات کے لیے ان کے پاس گیا تو باتوں باتوں میں آپ نے مجھے WILLIAM DALRYMPLE کی کتاب RETURN OF A KING دے دی اور فرمایا کہ “کہ یہ بہت اچھی کتاب ہے اسے ضرور پڑھیں”۔
محمد خان اچکزئی جیسے زیرک اور پڑھے لکھے شخص کی اس کتاب کی تعریف اس خوب صورت تحفے نے میری بے قراری اور بے چینی بڑھا دی کہ کب گھر پہنچوں اور دلچسپ کتاب کا مطالعہ کروں۔
یہ اس قدر معلوماتی اور دلچسپ کتاب ہے کہ اس کے مطالعے سے میں دو سو سال قبل کی حقیقی دنیا کے سفر پر روانہ ہوگیا۔ تاریخ کے حوالے سے لکھی گئی اکثر کتب فرمائشی ہوتی ہیں جو صاحبان اقتدار کی یک طرفہ تعریفوں سے بھری ہوتی ہیں یا پھر ان کے مخالفین کی جانب سے ناروا تنقید پر مبنی ہوتی ہیں لیکن یہ کتاب ان دونوں خصوصیات سے مبرا ایک حقیقی تاریخی مقالہ THESIS ہے۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ محترم ولیم نے ایک طویل عرصے کی محنت اور تحقیق سے اپنی پی ایچ ڈی کے لیے افغانستان اور برطانیہ کی اولین جنگ کے لیے تحقیقی مقالہ لکھا ہے اور اس میں کوئی بات اپنی خواہش کے تابع نہیں لکھی جو کچھ لکھا ہے اسے مصدقہ حوالوں سے بیان کیا ہے اس کتاب کے آخری 63 اوراق انہی حوالوں سے بھرے ہوئے ہیں۔
کتاب کی روانی ، شائستگی اور حقیقت پسندی اس قدر دلچسپ ہے کہ کوئی بھی قاری اس کے مطالعے پر مجبور ہو جاتا ہے ۔ محترم ” ڈئیر یمپل” نے برطانیہ ایشا میں عمل دخل پر بہت سی کتابیں تحریر کی ہیں لیکن مذکورہ کتاب ان کی اہم ترین اور خوب صورت کتاب ہے۔
یہ اس قدر اثر انگیز کتاب ہے ایسا لگتا ہے جیسے ہم ایک بے حد دلچسپ اور رنگین فیچر فلم دیکھ رہے ہوں۔ یہ تاریخی تحریر کا ایک نادر نمونہ اور تحقیق کا بے مثل انداز ہے۔
اس کتاب کے مختلف ابواب کو بہت آسانی اور خوب صورتی سے فیچر فلموں اور تاریخی ڈراموں کی صورت میں دکھایا جا سکتا ہے۔
اگر میں اب بھی پی ٹی وی کی ملازمت میں ہوتا اور یہ کتاب میری سروس کے دوران لکھی جاتی تو میں یقینا طور پر اس سے بہت دلچسپ ڈرامائی سیریل بنا لیتا میں اب بھی یہ سمجھتا ہوں کہ ٹیلی ویژن اور فلم تحقیق کرنے والوں کے لیے اس کتاب میں انتہائی دلچسپ ڈرمائی مواد موجود ہے اور امید کرتا ہوں کہ اس حقیقی مواد سے استفادہ کیا جائے گا۔
در محمد
Reviews
There are no reviews yet.